Quran kareem
قرآن پاک
تعارف
قرآن پاک آخری آسمانی کتاب ہے جو اللہ تعالی نے اپنے آخری
رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی جس طرح ہمارے نبی پاک صلی اللہ
علیہ وسلم کی مثال نہیں ہے اسی طرح قرآن پاک کی مثال نہیں ہے قرآن پاک ایک ایسی
گائیڈہے جو قیامت تک کے تمام اقوامِ عالم کے راہنما ہے خواہ وہ کسی زبان ،کسی رنگ
و نسل ،کسی عمر کے طبقے سے تعلق رکھتا ہو اِسی لئے دنیامیں سب سے زیادہ پڑھی جانے
والی کتاب قرآن پاک ہے۔ اوریہی اِس کے
کتابُ اللہ ہونے کی دلیل ہے۔ اِس کے علاوہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد
فرمایااور یہ تمام عالم انسانیت کو چیلنج دیا جو کہ قرآن پاک کے نازل ہونے سے اب
تک اور صبح قیامت تک چیلنج ہے
قرآن پاک کے کتاب اللہ ہونے کی دلیل
قُلۡ
لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالْجِنُّ عَلٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِمِثْلِ ہٰذَا
الْقُرْاٰنِ لَا یَاۡتُوۡنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ
ظَہِیۡرًا ﴿۸۸﴾15پارہ سورہ
بنی اسرائیل آیت 88
تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قرآن کی
مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو
کنزالایمان ترجمہ وتفسیر
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
اَلۡحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیۡنَۙ﴿۱
سب خوبیاں اللّٰہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا
حاشیہ
سورہ فاتحہ
(ف1)
''بِسْمِ اللّٰہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہ وَ نُصَلِیّ عَلیٰ حَبِیْبِہ الکریِم '' سورۂ فاتحہ کے اسماء ، اس
سورۃ کے متعدد نام ہیں ۔ فاتحہ ، فاتحۃ الکتاب ، اُمُّ القرآن ، سورۃ الکنز ، کافیۃ ، وا فیۃ ، شافیۃ ، شفا ، سبع مثانی ، نور ، رقیۃ ، سورۃ الحمد ، سورۃ الدعا ، تعلیم المسئلہ ، سورۃ المناجاۃ ، سورۃ التفویض ، سورۃ السوال ، اُمُّ الکتاب ، فاتحۃ القرآن ، سورۃ الصلوۃ ۔ اس سورۃ میں سات آیتیں ستائیس کلمے ایک سو چالیس حرف ہیں کوئی آیت ناسخ یا منسوخ نہیں ۔
شان نُزول
سورہ فاتحہ
(ف1)
''بِسْمِ اللّٰہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہ وَ نُصَلِیّ عَلیٰ حَبِیْبِہ الکریِم '' سورۂ فاتحہ کے اسماء ، اس
سورۃ کے متعدد نام ہیں ۔ فاتحہ ، فاتحۃ الکتاب ، اُمُّ القرآن ، سورۃ الکنز ، کافیۃ ، وا فیۃ ، شافیۃ ، شفا ، سبع مثانی ، نور ، رقیۃ ، سورۃ الحمد ، سورۃ الدعا ، تعلیم المسئلہ ، سورۃ المناجاۃ ، سورۃ التفویض ، سورۃ السوال ، اُمُّ الکتاب ، فاتحۃ القرآن ، سورۃ الصلوۃ ۔ اس سورۃ میں سات آیتیں ستائیس کلمے ایک سو چالیس حرف ہیں کوئی آیت ناسخ یا منسوخ نہیں ۔
شان نُزول
یہ سورۃ مکّہ مکرّمہ یا مدینہ منوّرہ یا دونوں میں نازل ہوئی ۔ عمرو بن شرجیل سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآل وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے فرمایا میں ایک ندا سنا کرتا ہوں جس میں اِقْرَأ کہا جاتا ہے ، ورقہ بن نوفل کو خبر دی گئی عرض کیا ، جب یہ ندا آئے آپ باطمینان سنیں ، اس کے بعد حضرت جبریل نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کیا فرمائیے '' بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اَلْحَمدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِین '' اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نُزول میں یہ پہلی سورت ہے مگر دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے سورۂ اِقْرَأ نازل ہوئی ۔ اس سورت میں تعلیماً بندوں کی زبان میں کلام فرمایا گیا ہے ۔
احکام
No comments:
Post a Comment
Thank you For visiting our bloggers