Ahl o Sunnah Quran Academy

LEARN QURAN ONLINE AT HOME People who are interested in reading the Qur'an Click here to see all our courses Free Registration 3-Days Free Trial Classe 5-Days/Weeks Saturday and Sunday will be holidays

Recent Posts

Responsive Ads Here

Quran kareem

Quran kareem
قرآن پاک
تعارف
قرآن پاک آخری آسمانی کتاب ہے جو اللہ تعالی نے اپنے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی جس طرح ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال نہیں ہے اسی طرح قرآن پاک کی مثال نہیں ہے قرآن پاک ایک ایسی گائیڈہے جو قیامت تک کے تمام اقوامِ عالم کے راہنما ہے خواہ وہ کسی زبان ،کسی رنگ و نسل ،کسی عمر کے طبقے سے تعلق رکھتا ہو اِسی لئے دنیامیں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن  پاک ہے۔ اوریہی اِس کے کتابُ اللہ ہونے کی دلیل ہے۔ اِس کے علاوہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایااور یہ تمام عالم انسانیت کو چیلنج دیا جو کہ قرآن پاک کے نازل ہونے سے اب تک اور صبح قیامت تک چیلنج ہے
قرآن پاک کے کتاب اللہ ہونے کی دلیل
قُلۡ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالْجِنُّ عَلٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِمِثْلِ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاۡتُوۡنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیۡرًا ﴿۸۸15پارہ سورہ بنی اسرائیل آیت 88
تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو 
کنزالایمان ترجمہ وتفسیر 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ 

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا

اَلۡحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیۡنَۙ﴿۱

سب خوبیاں اللّٰہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا

حاشیہ                                                
سورہ فاتحہ 
(ف1)
''بِسْمِ اللّٰہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہ وَ نُصَلِیّ عَلیٰ حَبِیْبِہ الکریِم '' سورۂ فاتحہ کے اسماء ، اس 
سورۃ کے متعدد نام ہیں ۔ فاتحہ ، فاتحۃ الکتاب ، اُمُّ القرآن ، سورۃ الکنز ، کافیۃ ، وا فیۃ ، شافیۃ ، شفا ، سبع مثانی ، نور ، رقیۃ ، سورۃ الحمد ، سورۃ الدعا ، تعلیم المسئلہ ، سورۃ المناجاۃ ، سورۃ التفویض ، سورۃ السوال ، اُمُّ الکتاب ، فاتحۃ القرآن ، سورۃ الصلوۃ ۔ اس سورۃ میں سات آیتیں ستائیس کلمے ایک سو چالیس حرف ہیں کوئی آیت ناسخ یا منسوخ نہیں ۔
شان نُزول                                                                                 
یہ سورۃ مکّہ مکرّمہ یا مدینہ منوّرہ یا دونوں میں نازل ہوئی ۔ عمرو بن شرجیل سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآل وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے فرمایا میں ایک ندا سنا کرتا ہوں جس میں اِقْرَأ کہا جاتا ہے ، ورقہ بن نوفل کو خبر دی گئی عرض کیا ، جب یہ ندا آئے آپ باطمینان سنیں ، اس کے بعد حضرت جبریل نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کیا فرمائیے '' بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اَلْحَمدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِین '' اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نُزول میں یہ پہلی سورت ہے مگر دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے سورۂ اِقْرَأ نازل ہوئی ۔ اس سورت میں تعلیماً بندوں کی زبان میں کلام فرمایا گیا ہے ۔
احکام

مسئلہ : نماز میں اس سورت کا پڑھنا واجب ہے امام و منفرد کے لئے تو حقیقتاً اپنی زبان سے اور مقتدی کے لئے بقرأتِ حکمیہ یعنی امام کی زبان سے ۔ صحیح حدیث میں ہے  '' قِرَاء ۃُ الاِمَامِ لَہ' قِرَاء ۃٌ '' امام کا پڑھنا ہی مقتدی کا پڑھنا ہے ۔ قرآنِ پاک میں مقتدی کو خاموش رہنے اور امام کی قرأت سننے کا حکم دیا ہے ۔ '' اِذا قُرِیءَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْ ا لَہ' وَ اَنْصِتُوْا ''۔ مسلم شریف کی حدیث ہے '' اِذَاقَرَأ فَانْصِتُوْا '' جب امام قرأت کرے تم خاموش رہو اور بہت احادیث میں یہی مضمون ہے ۔
مسئلہ : نمازِ جنازہ میں دعا یاد نہ ہو تو سورۂ فاتحہ بہ نیتِ دعا پڑھنا جائز ہے ، بہ نیتِ قرأت جائز نہیں (عالمگیری)

سورۂ فاتحہ کے فضائل :


احادیث میں اس سورہ کی بہت سے فضیلتیں وارد ہیں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا توریت و انجیل و زبور میں اس کی مثل سورت نہ نازل ہوئی ۔ (ترمذی) ایک فرشتہ نے آسمان سے نازل ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام عرض کیا اور دو ایسے نوروں کی بشارت دی جو حضور سے پہلے کسی نبی کو عطا نہ ہوئے ، ایک سورۂ فاتحہ ، دوسرے سورۂ بقر کی آخری آیتیں ۔ (مسلم شریف) سورۂ فاتحہ ہر مرض کے لئے شفا ہے ۔ (دارمی) سورۂ فاتحہ سو مرتبہ پڑھ کر جو دعا مانگے اللہ تعالٰی قبول فرماتا ہے ۔ (دارمی) 


No comments:

Post a Comment

Thank you For visiting our bloggers